Top Ad 728x90

Wednesday, 18 January 2012

اعلی پاکستانی افسر بھارتی ایجنٹ نکلا

اسلام آباد (خالد مصطفی) ایک بڑے واٹر اسکینڈل جو کہ میمو گیٹ سے کسی طور کم نہیں ہے، میں انڈس واٹر کمیشن پاکستان کے سابق کمشنر سید جماعت علی شاہ، یہ بات ثابت ہونے کے بعد کہ انہوں نے ملک کے آبی مفادات کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے بھارت کو دریائے سندھ پر بجلی کا پیداواری منصوبہ مکمل کرنے میں سہولت بہم پہنچائی‘ کینیڈا فرار اور روپوش ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری حامد علی کے مطابق سیکرٹری واپڈا محمد امتیاز تاجور کی رپورٹ میں جب یہ ثابت ہو گیا کہ جماعت علی شاہ نے 2002ء تا 2005ء کے دوران بھارت کی طرف سے تعمیر کردہ نموباز گو پراجیکٹ کی تعمیر کے حوالے سے اپنا جائز کردار ادا نہیں کیا اور خاموشی اختیار کی اور انڈس واٹر کمیشن کے پاک بھارت اجلاسوں میں بھی اس پر کوئی اعتراض نہ کیا تو ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا تھا۔ ایک سینئر عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ جماعت علی شاہ متعلقہ حکام کو دھوکا دے کر ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کا قانون اور سکیورٹی نظام کس قدر کمزور ہے۔ اس نامہ نگار نے جماعت علی شاہ کے فرار اور روپوشی سے متعلق جاننے کے لئے متعدد بار وفاقی وزیر پانی وبجلی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے فون سے کوئی جواب نہ ملا۔ دریائے سندھ پر لیہہ ضلع میں 57 میٹر بلند نموبازگو منصوبہ مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی کشمیر کے ضلع کارگل میں دریائے سندھ میں شامل ہونے والے دریائے سورو پر بھی 42 میٹر بلند چوٹک بجلی گھر بنایا جا رہا ہے۔ یہ منصوبے پاکستان کی لائف لائن دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ کو کم کر دیں گے۔ مذکورہ ڈیمز 12 کروڑ کیوبک میٹر پانی کا ذخیرہ کر سکتے ہیں۔ بھارت نے مذکورہ دونوں منصوبوں کی ٹرانس باؤنڈری اثرات کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے کلیئرنگ دکھا کر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے 7 سال میں 4 لاکھ، 82 ہزار 83 ڈالر کاربن کریڈٹ حاصل کرنے کی بھی منظوری حاصل کر لی ہے۔تاہم وزارت مستقبل میں اس قسم کی غفلت کے ارتکاب کو روکنے کے لئے ایس او پی بنانے کے سوا ان منصوبوں کے ماحولیات پر اثرات سے متعلق کلیئرنس دینے میں ملوث وزارت ماحولیات اور وزارت خارجہ کے ذمہ دار افسروں کا تعین نہیں کر سکی۔تاہم وزارت پانی و بجلی نے قبل ازیں معاملہ اٹھایا تھا کہ بھارت یہ دونوں منصوبے خاص طور پر نموبازگو منصوبہ مکمل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا اور ان منصوبوں کی تعمیر روکنے کے لئے انڈس واٹر معاہدے کے تحت پاکستان انڈس کمیشن نے مناسب اقدامات کیوں نہ کئے۔اس تحقیقاتی رپورٹ کے بعد وزارت پانی و بجلی نے جماعت علی شاہ جو کہ رپورٹ مکمل ہونے سے قبل سبکدوش ہو گئے تھے کی پنشن روک لی تھی۔ اس رپورٹ کی نقل دی نیوز کے پاس موجود ہے۔جماعت علی شاہ 30 ستمبر 2011ء کو ریٹائر ہوئے اور رپورٹ 23 ستمبر 2011ء کو وزارت پانی بجلی کو پیش کی گئی تھی۔اس بھیانک انکشاف کا چونکا دینے والا پہلو یہ ہے کہ پاکستان کمیشن برائے انڈس واٹر کی ٹیم نے منصوبے کی تعمیر کے عرصے کے دوران کبھی اس کا دورہ نہ کیا جس سے یہ شکوک پیدا ہوئے کہ کہیں واٹر کمیشن کے اعلیٰ حکام پاکستان کے آبی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لئے بھارت کو سہولت بہم پہنچا رہے ہیں۔تاہم عہدیدار نے کہا کہ بھارت نے تعمیر کے آغاز سے 6 ماہ قبل ہی جماعت علی شاہ کو نموبازگو منصوبے کے بارے بتا دیا تھا، جماعت علی شاہ نے اعتراض کرتے ہوئے اسے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹویٹ آف پاکستان نے 6 جون 2005ء کو بتا دیا تھا کہ بھارتی حکومت نموبازگو پراجیکٹ تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور منصوبہ 2010ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ آئی ایس آئی نے 25جولائی 2005ء کو مزید بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے 11جون 2005کو لیہہ،کارگل اور سیاچن گلیشئر کا دورہ کیا اور نموبازگو اور چوٹک منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا ، اسی طرح آئی ایس آئی نے 7ستمبر 2005ء کو بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے سیاچن اور کارگل کا دورہ کیا،انہیں ڈپٹی چیف منسٹر کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ منصوبہ 2008ء میں مکمل ہو گا ۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ پاکستان انڈس واٹر کمیشن جماعت علی شاہ کی سربراہی میں منصوبے کے بارے میں 2007ء ، 2008ء اور 2009ء میں خاموش رہا اور حیران کن طور پر 2010ء میں پاکستان انڈس واٹر کمیشن کو جب یہ معلوم ہوا کہ نموبازگو منصوبے کے تکمیل کے بعد اس کا ڈیزائن بدلنا ناممکن ہے تو اس منصوبے کے معاملے کو ہر سطح پر اٹھانا شروع کر دیا۔ اس مرحلے میں کوئی بھی عدالت یا غیر جانبدار ماہر عوامی مفاد میں بڑی لاگت کے ساتھ مکمل کئے گئے منصوبے کیخلاف فیصلہ نہیں دے سکتا۔ ایس ڈی پی آئی سے وابستہ آبی ماہر ارشد حسین عباسی نے کہا کہ سب سے پہلے میں نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ جماعت علی شاہ نے نموبازگو پراجیکٹ کا دورہ نہیں کیا اور بھارت کو منصوبہ مکمل کرنے کا موقع دیا اور اس حوالے سے وزیر اعظم کو متعدد خطوط لکھے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وزارت پانی و بجلی کے مشیر ریاض اے خان جو اب وزارت کا حصہ نہیں ہیں بھی بھارت کو نموبازگو اور چوٹک منصوبوں پر کاربن کریڈٹ حاصل کرنے میں کامیاب کرانے میں ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے پانی کمال مجید اللہ نے نمو بازگو کیس میں جماعت شاہ کو ذمہ دار قرار دینے میں اہم کردار ادا کیا ۔ تاہم جماعت علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے جولائی 2010ء میں کمال مجید اللہ کو سندھ طاس معاہدے کے خلاف نموبازگو ڈیم تعمیر کرنے پر بھارت کیخلاف ثالثی کی عدالت میں جانے کیلئے کہا تھا لیکن متعلقہ حکام نے کوئی اقدام نہ کیا۔
Courtesy  http://ahwaal.com

6 comments:

  1. اس شخص کو مشورہ دیں کہ تحریک انصاف میں شامل ہو جائے۔ اسکے سارے گناہ دھل جائیں گے۔

    ReplyDelete
  2. lant hai aisay kirdaaroon par jin mian zara bahr b hub e watni nei hia

    ReplyDelete
  3. @Anonymous seems like you are also an Indian agent!! if you don't want to support and don't have even a bit of sense then do not talk about PTI! ....PTI is going to wash your faces so that your actual faces can be exposed to Nation!!

    ReplyDelete
  4. teri baji ki party mai na chalay jayain yeh bhi free k mazay hon gy

    ReplyDelete
  5. is ko waqi pti mein jana chaiye agar is ko dobara theek hona hai

    ReplyDelete
  6. because imaran khan is israeli agent

    ReplyDelete

Top Ad 728x90